اگر ہم کسی شہر پر ایٹم بم چلائیں تو کیا ہوگا؟ | Kurzgesagt

🎁Amazon Prime 📖Kindle Unlimited 🎧Audible Plus 🎵Amazon Music Unlimited 🌿iHerb 💰Binance

ویڈیو

ٹرانسکرپٹ

ویڈیو میں ایٹم بم سے کھیلنے میں مزہ آتا ہے

چیزوں کو اڑانے میں لاشعوری سی خوشی ملتی ہے

آگ کے گولے، دھماکے اور تابکاری کے اثرات اپنی طرف خوفناک سی توجہ دلاتے ہیں۔

جہاں اس سے ہماری تباہ کن طاقت کا پتہ چلتا ہے

لیکن ایٹمی دھماکے کے اثرات کو سمجھنے کا یہ بہترین طریقہ نہیں ہے۔

ہم یہ نہیں بتايں گے کہ ایٹم بم کتنے TNT کے برابر ہوتا ہے

یا دھماکہ کتنا چمکدار ہوتا ہے

جوہری ہتھیار آپ کے بارے میں ہیں

توہم نےریڈ کراس اور رئڈ کریسنٹ کے ساتھ شراکت کی ہے

تاکہ پتہ لگائیں کہ واقعی کیا ہوگا اگر

کسی بڑے شہر میں آج کے دن ایٹمی دھماکہ ہو

ایٹمی جنگ نہیں صرف ایک دھماکہ

ہم اپنی کہانی کا آغازایک بڑے شہر کے اندرون میں کرتے ہیں

لوگ کام پے جارہے ہیں

امتحانات کی تیاری کرہے ہیں اپنے خیالات اور روز مرہ کی زندگیوں میں کھوئےہوئے ہیں

اسی جگہ ایک ایٹم بم پھٹتا ہے اور وقت رک جاتا ہے۔

دھماکے کا پہلا مرحلہ ایک سیکنڈ سے بھی کم وقت میں ہوتا ہے

ایک ملی سیکنڈ میں سورج سے کہیں زیادہ گرم پلازما کا گولا نمودار ہوتا ہے اور

آگ گولا2 کیلومیٹر کے دائرے میں پھیل جاتا ہے۔

اس دائرے میں مجود تمام لوگ اور چیزیں ایک دم غائب،

جیے گرم پتلے پر پانی کے قطرے پڑتے ہی غائب۔

زیادہ تر عمارتیں ، کاریں ، درخت ، مجسمے اور لوگ بخارات بن جکے ہیں

سب سے پہلے ایک شدیدجمک نےپورے شہر کوسونامی کی طرح اپنی لپیٹ میں لے لیا

اگر آپ کے دھماکے کی سمت میں دیکھ رہے ہیں تو یہ آپ کو چند گھنٹوں کے لئے اندھا کر دیتا ہے

اس روشنی میں اتتی حرارت ہے کہ 13 کلومیٹر تک کے دائرے میں ہر چیز کو آگ لگ جاتی ہے

اس کا مطلب یہ ہےکہ مرکزی جگہ سے 500 مربع کلومیٹر کے اندر کے علاقے میں ہر وہ چیز جو جلا سکتی ہے جلنا شروع ہو جاتی ہے۔

ثلاً پلاسٹک ، لکڑی ، تانے بانے ، بال اور جلد

اگر آپ اس دائرے میں موجود ہیں تو ایک لمہے آپ کام پر جا رہے ہیں

اور دوسرے ہی لمہے میں آپ آگ کی لپیٹ میں ہیں۔

اب دوسرا مرحلہ شروع ہو گا

یہ چند سیکنڈ میں وقع ہوگا

زیادہ تر لوگ اب محسوس کریں گے کہ کوئی مسئلہ ہے

لیکن لاکھوں لوگوں کے لئے پہلے ہی بہت دیر ہوچکی ہے

چمک کے فورا بعد دھماکے کی گونج پیدا ہوتی ہے

آگ کے گولے میں گرمی اور تابکاری کی وجہ سے ہوا بہت گرم اور بہت دباؤ کا شکار ہو جائے گی

اور آواز کی رفتر سے بھی تیزی سے پھلیے گی

اس کی وجہ سے ایک آگ کے طوفان کی سی قفیت پیدا ہو جائے گی۔

انسانی ساختہ تعمیر اس کی طاقت کا کوئی مقابلہ نہیں کر سکتے

آگ کے گولے کے ایک کلومیٹر کے اندر سب سے بڑی عمارتیں اکھڑ چکی ہیں

صرف اسٹیل سے تقویت یافتہ کنکریٹ دباؤ کو جزوی طور پربرداشت کرنے کے قابل ہے

آس پاس کے باغوں میں جہاں ریٹائرڈ لوگ بطخوں کو کھانا کھلاتے ہیں

یہاں درختوں سے دھواں اٹھتے ساتھ ہی ایک دم ٹہنی کی طرح ٹوٹ جائیں گے۔

آگر آپ باہر ہیں تو آپ بگولے میں روئی کی طرح اڑ جائیں گے۔

اب دھماکے کی حد کمزور پڑتی جارہی

مگرپھر بھی 175 مربع کلومیٹرکے اندر مکانات تاش کے پتوں کی طرح بکھر جاتے ہيں

اور ہزاروں لوگ جن کو موقع ہی نہ ملا ان میں پھس جاتے ہیں۔

پٹرول پمپ پٹ پڑے ہیں اور سارا ملبا آگ کی لپیٹ میں ہے

اگلے چند منٹوں میں آتش گیر دھول اور راکھ کی باقیات سے بنا ہوا مشروم نما بادل میلوں لمبا ہو کر پورے تبا شدہ شہر پے سایا پھیلا رہا ہے۔

یہ سب شہر کے چاروں طرف تازہ ہوا تیزی سے کھینچت رہا ہے

جسکی وجہ سےنقصان اور آگ کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

یہ شہر پر منحصر ہے کہ آگے کیا ہوتا ہے

اگر کافی ایندھن موجود ہے تو تپش آگ طوفان میں بدل سکتی ہے جو اس میں پھنسے ہوئے ہر شخص کو جلاکر راکھ کردیتا ہے

دھماکے سے 21 کلو میٹر تک آپ جیسے لوگ مشروم کے بادل کی تصاویر لینے اپنی کھڑکیوں کی طرف دوڑ پڑتے ہیں

مگر وہ اس بات سے لاعلم ہیں کہ دھماکہ ان کی طرف تیزی سے برڑھ رہا ہے اور کچھ ہی دیر میں کھڑکیوں کے شیشے چکنا چور ہونے والے ہیں

تیسرا مرحلہ آنے والے چند گھنٹوں اور دنوں میں شروع ہوگا

ہم اس خیال کے عادی ہیں کہ آفت سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے مدد جلد آجائے گی

مگر یہ وقت مختلف ہے ، ایٹمی دھماکے کا مطلب تمام قدرتی آفت کا ایک ساتھ آنا ہوتا ہے

لا کھوں لوگ شدید زخمی ہیں،ٹوٹی ہوئی ہڈیوں اور شدید جہلسے ہوئے

اگلے چند منٹ اور گھنٹوں میں ہزاروں افراد ان زخموں کی وجہ سے دم توڑ جائیں گے

زلزلے کی طرح متعدد افراد گری ہوئی عمارتوں میں پھنس گئے ہیں

یا دھماکے کی لہر اور چمک سے اندھے ہو گئےہیں

اورسڑکوں پرپڑے ملبے کی وجہ سے بھاگنے سے قاصر ہیں

وہ گھبرائے ہوئے ہیں اور نہیں جانتے کہ ان کے ساتھ کیا ہوا ہےاور کیوں ہوا ہے

ممکنہ طور پر بہت سارے اسپتال دیگر تمام عمارتوں کی طرح زمین بوس ہوگئے ہیں

اورسب کے ساتھ بیشتر طبی ماہر یا تو ہلاک یا زخمی ہیں

زندہ بچ جانے والے افراد جو میٹرو، سرنگوں اور صحیح جگہ پر ہونے کی وجہ سے جلے نہیں یا زخمی ہہیں

وہ بھی خطرے سے ابھی بھی محفوظ نہیں

مزید تباہی بم کی قسم ، جہاں یہ پھٹا ہے اور موسم پر منحصر ہے

ایک خوفناک کالی بارش شروع ہوسکتی ہے جس میں تابکاری سے پھری راکھ سارے شہر کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔

تابکاری کا پوشیدہ زہر خاموشی سے ہر سانس پر اپنا اثر مزید گہرا کرے گی

اورآنے والے دنوں میں زندہ بچ جانے والوں کے پھیپھڑوے زہر آلود ہوں گے

تابکاری سے سب سے زیادہ متاثرہ لوگ جلد ہلاک ہو جائیں گے

گھنٹوں یا شاید دنو تک کوئی مدد نہیں ہوگی

بنیادی ڈھانچے کے ب‏‏غیر معاشرہ کام چھوڑ دیتا ہے

سڑکیں بند ہیں۔ ٹرین کی پٹریاں ملبے سے دب گئی ہیں۔

نہ پانی ، نہ بجلی ، نہ مواصلت

نہ ضرورت کی اشیا تک رسائی

آس پاس کے شہروں کو مدد کے لیے داخل ہونے میں سخت مشکل پیش آئے گی

اور اگر پہنچ بھی گئے تو تابکاری کی وجہ سے اندر جانا نہ ممکن ہوگا۔

جوہری حملے کے بعد آپ اپنے حوالے ہی ہیں

آرام سے آرام سے لوگ ملبے سے نکلیں گے

تابکاری کے اثر سے بے حال

تھوڑا بہت جو بچا کچا ان کے پاس ہے اس کو سمبھالتے ہوئے

لوگ زخمی ہیں، سدمے میں ہیں

سب کو کھانے، پانی اور طبی علاج کی ضرورت ہے

اور جوہری ہتھیار کے ذریعہ ہونے والا نقصان آگ ختم ہونے پر ختم نہیں ہوتا ہے

ہمسایہ شہروں میں اسپتال اس وقع کے لیے تیار نہیں اور مکمل بھرے ہوئے ہیں

زندہ بچ جانے والے بہت سے لوگ خون کے کینسر کی وجہ سےدم توڑ جائیں گے

کوئی حکومت نہیں چاہتا ہے کہ آپ ان سب کے بارے میں سوچیں کیوں کہ ایٹمی دھماکے کےبعد کوئی سنجیدہ انسانی ردعمل ممکن نہیں ہے

ایٹمی حملے کے فوری بعد متاثرین کی مدد کے لئے کوئی راستہ نہیں ہے

یہ سمندری طوفان ، جنگل کی آگ یا زلزلہ یا ایٹمی حادثہ نہیں ہے

یہ تمام چیزیں ایک ساتھ ہے

لیکن دنیا میں کوئی بھی قوم اس سے نمٹنے کے لئے تیار نہیں ہے

پچھلے کچھ سالوں میں دنیا بدل چکی ہے

المی رہنما ایک بار پھر واضح اور عوامی طور پر ایک دوسرے کو جوہری ہتھیاروں کی دھمکیاں دیے رہے ہیں

بہت سارے ماہرین کے خیال میں جوہری ہملے کا خطرہ کئی دہائیوں میں آج کہیں زیادہ ہے

حکومتیں اپنے شہریوں کو بتاتی ہیں کہ اچھا ہے کہ ہمارے پاس جوہری ہتھیار موجود ہیں

لیکن جب کسی دوسرے کے پاس آجاتا ہے تو یہ برا ہے

دوسروں کو تباہی کی دھمکی دینا ضروری ہے تاکہ ہم محفوظ رہے سکیں

لیکن کیا اس سے آپ اس کو محفوظ محسوس کرتے ہیں؟

طاقت کے حامل افراد کا ایک چھوٹا گروہ پاگل ہونے یا بدمعاش ہونے کے لئے کافی ہے

ایک چھوٹی سی غلط فہمی ناقابل تصور تباہ کن آفت کو لانے کے لیے کافی ہے

ویڈیوز میں بم پھٹتے اجھے لگتے ہیں

حقیقی زندگی میں اتنے نہیں

مگر ایک حل ہے

تمام جوہری ہتھیاروں کو ختم کرنا ہوگا

اور کبھی بھی انھیں دوبارہ تعمیر نہ کرنے کا عہد کرنا ہوگا

2017 میں دنیا کے تقریبا 2/3 ممالک، سیکڑوں سول سوسائٹی کی تنظیموں اور بین الاقوامی ریڈ کراس اور ہلال احمر کی تحریک نے جوہری ہتھیاروں کی ممانعت اور خاتمے پر اتفاق کیا ہے

مسئلہ یہ نہیں کہ جوہری ہتھیار کس کے پاس ہے اور کوس کے پاس نہیں، ہتھیار خود ہی مسئلہ ہیں

یہ بہت غیر اخلاقی اور ہم سب کے وجودکے لیے خطرہ ہیں

اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ آپ کس ملک سے ہیں

اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ آپ کس سیاسی نقطہ نظر سے تعلق رکھتے ہیں

ہمیں یہ مطالبہ کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ ہمیشہ کے لئے غائب ہوجائیں

یہ دباؤ کے بغیر نہیں ہوگا

اگر آپ اس مہم کا حصہ بننا چاہتے ہیں تو ایسی چیزیں ہیں جو آپ ذاتی طور پرجود کرسکتے ہیں

جوہری ہتھیاروں کے بارے میں مزید معلومات کے لیے notonukes.org دیکھیں